ہائپر لوپ ٹرین سسٹم
ہائپر لوپ ایک تیز ترین ٹرانسپورٹیشن سسٹم ہے جس میں ایک ٹرین برقی مقناطیسوں کے ذریعے ہوا میں معلق ہوتی ہے اور ٹائروں کی زمین کے ساتھ رگڑ نہ ہونے کی وجہ سے گولی کی طرح تیز رفتاری سے چلتی ہے۔ اور کئی گھنٹوں کا فاصلہ صرف چند منٹوں میں طے کر لیتی ہے۔ اس ٹرین کی رفتار ایک ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تک یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
کبھی آپ نے بچپن میں تجربہ کیا ہے کہ اگر آپ کا مقناطیس ٹوٹ گیا ہو اور آپ ایک ٹکڑے کو دوسرے ٹکڑے کے قریب لائیں تو وہ دنوں ٹکڑے یا تو ایکدوسرے کو کھینچتے ہیں یا پھر ایکدوسرے کو پرے دھکیلتے ہیں۔ اب اگر آپ ایک ٹکڑے کو تیزی سے دوسرے ٹکڑے کے پاس لیکر جائیں تو دوسرا ٹکڑا یا تو ہوا میں اچھل کر الٹا ہو کر پہلے ٹکڑے سے چمڑ جائے گا یا پھر جھٹکے سے ہوا میں اچھل کر دور جا گرے گا۔ اب مقناطیس کے ایک ٹکڑے کی وجہ سے جو دوسرا ٹکڑا ایک ادھ سیکنڈ کے لیئے ہوا میں معلق ہو جاتا ہے تو کچھ ایسا ہی کھیل ہائپر لوپ میں بھی کھیلا جاتا ہے۔ یہ ٹرین پٹری پہ نہیں چلتی بلکہ برقی مقناطیسوں سے بنی ہوئی ایک لمبی ٹنل کے اندر یہ پوری ٹرین معلق ہوتی ہے جہاں اوپر نیچے ہر طرف برقی مقناطیس ہوتے ہیں۔ اب اگر اوپر نیچے ہر طرف سے برقی مقناطیس آپ کی ٹرین کو پرے دھکیلیں تو بدلے میں ٹرین ہوا میں معلق ہو جائے گی۔ اور اب کمپیوٹر کی مدد سے اس برقی مقناطیس کو تیزی سے آگے کی طرف بڑھایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہوا میں معلق ٹرین کو بھی آگے کی طرف جھٹکا لگتا ہے اور زمین کے ساتھ رگڑ نہ ہونے کی وجہ سے سپیڈ تیزی سے بڑھنتی چلی جاتی ہے اور کچھ ہی سیکنڈز میں اس کی رفتار ایک ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جاتی ہے۔
ہوا میں معلق ہونے اور ویل نہ ہونے کی وجہ سے اگرچہ زمینی رگڑ نہ ہونے کی برابر ہو گی، لیکن بہرحال جب اتنی تیز رفتاری سے ٹرین دوڑے گی تو سامنے کی ہوا کی رگڑ ضرور ہو گی، اس ہوا کی رگڑ کو بھی کم کرنے کے لیکن اس ٹنل یا سرنگ کے اندر سے ہوا باہر نکال کر ایک ویکیوم یا خلا پیدا کیا جائے گا جس کی وجہ سے ہوا کی رگڑ بھی نہ ہونے کے برابر ہو گی۔ اگر ٹنل میں ہوا نہیں ہو گی تو ٹرین میں لوگ سانس کیسے لیں گے تو اس کے لیئے ٹرین کی تمام بوگیوں یعنی پوڈز کو ائیر پریشرائزڈ بنایا جائے گا بلکہ ایسے ہی جیسے ایک ہوائی جہاز میں ہوا کا پریشر بنایا جاتا ہے۔