کیا قانون بقائے مادہ غلط ہے؟
قانون بقائے مادہ یا لاء آف کنزرویشن آپ میٹر (Law of conservation of matter) کلاسیکل فزکس اور غیر اضافیاتی (Non-Relativistic) فزکس کی حد تک صحیح ہے۔ نظریہ اضافیت کے مطابق اور بعد میں کوانٹم فزکس کے مطابق ماس کو انرجی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ چونکہ ماس مادے کا ایک اہم جزؤ ہے اس لئے یہاں پر مادہ معدوم ہر کر انرجی میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ اس اعتبار سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ قانون بقائے مادہ کچھ حدود میں ہی لاگو ہوتا ہے، جب بات نظریہ اضافیت اور کوانٹم فزکس تک آتی ہے وہاں پر قانون بقائے مادہ قابل اعتبار نہیں ہے۔ ہم اس کو ایک مفید اصول کے طور پر غیر اضافیاتی اور کلاسیکل فزکس کے حدود میں استعمال تو کر سکتے ہیں لیکن اس کو ایک یقینی اور لازمی اصول نہیں سمجھ سکتے۔ جدید سائنس کے مطابق ماس یا کمیت توانائی کی ہی کی ایک منجمد شدہ شکل ہے اور ماس کو توانائی میں تبدیل کرنا یا توانائی کو ماس میں تبدیل کرنا ممکن ہے۔ اس اعتبار سے قانون بقائے توانائی جدید سائنس کی حدود میں بھی صحیح اور لاگو ہے۔ اس اعتبار سے قانون بقائے توانائی ایک بنیادی قانون بن جاتا ہے اور قانون بقائے مادہ ایک غیر ضروری اصول بن جاتا ہے۔
لیکن اگر ڈارک انرجی کا مفروضہ صحیح ثابت ہوگیا تو پھر قانون بقائے توانائی کا معاملہ بھی مشکوک ہوجایے گا اور اس کے بھی حدود طیے کرنے پڑیں گے۔ خیال رہے کہ قانون بقائے توانائی ایک کلوزڈ سسٹم یعنی بند نظام میں ہی کار گر ہے اور ابھی ہمارے پاس اس بات کی کوئی واضح تصویر نہیں ہے کہ آیا کائنات ایک بند نظام ہے بھی یا نہیں۔ اس لئے ڈارک انرجی کی صورت میں قانون بقائے توانائی غلط ثابت ہوتا ہے یا نہیں اس پر فی الحال کوئی یقینی بات نہیں کی جاسکتی۔