اینیگزیمنڈر،متضاد قوتیں اور نظریہ ارتقا

 – اینیگزیمنڈر، متضاد قوتیں اور نظریہ ارتقاء 



اینیگزیمینڈر، تھیلیس کا شاگرد تھا۔ اس کی پیدائنش ہوتی ہے 610BC میں اور وفات ہوتی ہے 546BC میں۔ 

وہ بھی Miletus کا رہنے والا تھا اور "Milesian School" کا استاد تھا۔ اپنے استاد "تھیلیس" کی طرح اینیگزیمینڈر کا بھی یہی خیال تھا کہ یہ پوری کائنات ایک ہی چیز سے بنی ہوئی ہے مگر اس کا تھیلیس سے اختلاف یہ تھا کہ جس چیز سے پوری کائنات بنی ہے وہ کیا ہے؟ 

اینیگزیمینڈر کا خیال تھا کہ یہ پوری کائنات پانی سے نہیں بلکہ ایک اور چیز سے بنی ہے جس کا اس نے Apeiron نام دے دیا۔ 

یہ ایک لامحدود (infinite) اور boundless شے ہے جس پر کوئی حدود نہیں لگائی جاسکتی اور اس کے مطابق Apeiron سے ہی تمام عناصر (Elements) نکلتی ہیں۔ 

دنیا، زمین، ہوا، آگ، پانی، غرض تمام چیزیں Apeiron سے نکلتی ہیں۔ 


– متضاد قوتوں کا اتحاد (Unite of Opposites)

نیز Aperion کے نتیجے میں ہی Opposites پیدا ہوئے ہیں یعنی کہ اگر ایک طرف روشنی ہے تو دوسری طرف اندھیرا، اگر ایک طرف مرد ہے تو دوسری طرف عورت، اگر ایک طرف زندگی ہے تو دوسری طرف موت، اگر ایک طرف دن ہے تو دوسری طرف رات، اگر ایک طرف کالا تو دوسری طرف سفید، اگر ایک طرف رنگین تو دوسری طرف بے رنگ۔ یعنی تمام چیزیں جو ہمیں نظر آتی ہیں وہ اپنے مخالف سے ہی پیدا ہوتی ہیں اور اپنے مخالف سے ہی define ہوتی ہیں۔ جیسے مرد تب پیدا ہوتا ہے جب اس کا Opposite یعنی عورت موجود ہو۔ 

یہ دنیا کے اندر ہمیں جو متضاد چیزیں نظر آتی ہیں یا یہ جو ہمیں دو الٹ قوتیں نظر آتی ہیں اس قانون کو اینیگزیمینڈر نے کہا "Unity of Opposites" یعنی متضاد چیزیں ہمیشہ اکھٹی پیدا ہوتی ہیں اور اتحاد میں پائی جاتی ہے۔

مزید یہ کہ ان مخالف قوتوں یا اشیاء کے درمیان ایک مسلسل جنگ ہے، یعنی الٹ قوتوں کا جو تضاد ہے یہ کائنات کے ہر ایک چیز میں پایا جاتا ہے اور اسی کے نتیجے میں کائنات کے اصول اور قوانین قائم ہیں۔ 

اس یونیٹی آف آپوزیٹس (Unity of Opposites) کو ہم ایک جدلیاتی عمل سمجھتے ہے۔ جدلیات کہتے ہیں جب دو چیزیں جدل میں ہو یعنی آپس میں ٹکراؤ میں ہو۔

جدلیات کو ہم انگریزی میں Dialectics کہتے ہیں اور آج بھی اس پر بہت وسیع پیمانے میں بحث ہوتی ہیں۔ 


زمین سے سورج کی دوری 

اینیگزیمینڈر وہ پہلا انسان تھا جس نے کہا کہ سورج ایک بہت بڑا Mass ہے اور زمین سے انتہائی دور ہے اتنا دور کہ کہ ہمیں چھوٹا نظر آتا ہے اور یہ بھی کہا کہ زمین کے گرد جو ستارے گھومتے ہیں وہ مختلف رفتار سے گھوم رہے ہیں۔  


دنیا کا پہلا نقشہ

یہ بھی کہا جاتا ہیں کہ اینیگزیمینڈر نے دنیا کا پہلا نقشہ بنایا، نقشہ درست تو نہیں تھا مگر بہرحال اس زمانے کے لحاظ سے جو انسان جانتا تھا اس کے حساب سے انہوں نے نقشہ تیار کیا تھا۔

 

– انسانی ارتقاء کا نظریہ (Theory of  Evolution)

اینیگزیمینڈر نے "Theory of revolution" کو بھی پیش کیا۔ اینیگزیمینڈر کا یہ خیال تھا کہ انسان کی شروعات پانی اور مٹی کے ملاپ سے ہوئی ہے جبکہ وہ مچھلیوں کے اندر موجود تھا، مچھلیوں کے اندر سے جب وہ آہستہ آہستہ بالغ اور بڑا ہوا تو مچھلی جیسا انسان مچھلی کے اندر سے نکل آیا اور آہستہ آہستہ آج کے انسان میں تبدیل ہوگیا۔ 

بہرحال اینیگزیمینڈر کا Unity of Opposites کی سوچ جدلیاتی سوچ (Dialectic Thinking) کی بنیاد بنی اور اس لحاظ سے اینیگزیمینڈر کا پوری تاریخ پر ایک گہرا اثر ہے۔ 

Previous Post Next Post