پیٹرول کیا ہے؟

پیٹرول کیا ہے؟



پیٹرول کروڑوں سال پہلے زمین کے نیچے دب جانے والے پودوں ، درختوں  اور جانوروں  کی باقیات سے بنا ہے جو  زمین کے اندر دبنے سے وقت کے ساتھ ساتھ شدید دباؤ اور حرارت کے باعث خام تیل میں تبدیل ہوا۔پیٹرول ھائیڈروکاربن ہے۔پیٹرول کا جنرل فارمولا

 2,2,4-trimethylpentane 

یعنی یہ ایک ایسا ھائیڈروکاربن ہوتا ہے، جس کے ایک مالیکیول میں پانچ ھائیڈروکاربن ایک سیدھی قطار میں جبکہ تین کاربن برانچ بناکر علیحدہ ہوتے ہیں (یعنی آٹھ کاربن ایک مالیکیول میں) اسکا کیمیائی مالیکیولز فارمولا C₈H₁₈ ہوتا ہے اور اسکا مالیکیولر وزن 114 a.m.u ہوتا ہے۔


👈پیٹرول جلدی آگ کیوں پکڑتا ہے::          


آگ پکڑنے کی درجہ حرارت کو فلیشنگ پوائنٹ کہتے ہیں۔ جو کسی چیز کی زیادہ تو کچھ کی کم ہوتی ہے۔یہ درجہ حرارت ان کے اندر موجود مالیکیولز اور ان کے ترتیب پر منحصر ہے ۔پیٹرول  کی فلیشنگ پوائنٹ  زیادہ ہے۔اس وجہ سے پیٹرول جلدی آگ پکڑتا ہے۔


👈پیٹرول کو کتنا عرصہ ذخیرہ کیا جاسکتا ہے::   


یٹرول کی سٹوریج لائف ایک سال سے چھ مہینے تک کی ہوسکتی ہے جب اسے سیل بند کنٹینر میں محفوظ کیا جاتا ہے۔ ایک بار جب  سیل ٹوٹ جاتی ہے تو ایندھن کی سٹوریج کی زندگی 20 ° C پر چھ ماہ یا 30 ° C پر تین ماہ ہوتی ہے۔  مختلف سامان رکھنے والی ایندھن کے ٹینکںوں یا کسی بھی ڈبے میں پیٹرول کی اسٹوریج کی زندگی ایک ماہ ہے۔ بشرطیکہ درجہ حرات اسٹیبل رہے۔ ورنہ یہ مدت کم زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔ ڈیزل ابلتہ ایک سال تک محفوظ رہ سکتا ہے، کیونکہ وہ پیٹرول کےمقابلےمیں زیادہ بھاری اجزاء سے مل کر بنا ہوتا ہے۔


👈پیٹرول کی آگ پر پانی کا اثر کیوں نہیں ہوتا::    


پانی پٹرول یا ڈیزل سے زیادہ کثیف (dense) ہوتا یے ۔ اگر پانی پٹرول یا ڈیزل پر گرایا جاے گا تو دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اوپر تیرنے لگتا ہے۔ اسلئے اس تیل کی لگی آگ پر بھی پانی کا اثر نہیں ہوگا۔ اور پانی آگ کی تپش سے بخارات بن جاۓ گا۔

مطلب پیٹرول کو آگ مزید لگتی ہے اگر ہم مزید پانی ڈالیں پانی پھر پیٹرول کو اپنی تہہ کے اوپر لے آئے گا تو آگ نہیں بجھے گی۔۔پیٹرول کی آگ کو مٹی سے بجھانا چاہیے پانی سے نہیں۔


👈پیٹرول پمپ میں موبائل کا استعمال کس وجہ سے منع ہے۔::


پٹرول پمپ پر الیکٹرانکس نہ استعمال کرنے کا قانون بہت پرانا ہے اور سیل فون کی ایجاد سے بھی پہلے سے نافذ ہے- چونکہ سیل فون بھی الیکٹرانک ڈیوائسز ہوتی ہیں اس لیے انہیں بھی اس قانون کے زمرے میں شامل کر لیا گیا ہے حالانکہ سیل فون سے کوئی چنگاری نہیں نکلتی- چنگاری نکلنے کا سیل فون سے کہیں زیادہ امکان موٹرز میں ہوتا ہے جو ہر پٹرول پمپ میں پٹرول نکالنے کے لیے لگی ہوتی ہیں- اسی طرح سٹیٹیک ڈسچارج (سردیوں میں خاص طور پر کسی دھات کی چیز کو چھونے سے جو جھٹکا سا محسوس ہوتا ہے) سے آگ لگنے کا امکان سیل فون کی نسبت کہیں زیادہ ہوتا ہے۔


👈پیٹرول کے الگ الگ رنگ کیوں::              


سرخ سے سبز رنگ تبدیلی کیوجہ گورنمنٹ پاکستان کا سرخی مائل پٹرول کو متروک کرنا اور اُسکی جگہ نیا پٹرول متعارف کرانا ہے۔ نئے پٹرول کو پرانے سے ممتاز کرنے کیلیے رنگ تبدیل کیا گیا تاکہ ہمہ رنگ ہونیکی وجہ سے ایک تو نئے کی آڑ میں پرانا پٹرول نہ فروخت ہوتا رہے اور دوسرااس چیز کی یقین دہانی ہو کہ ہر جگہ اب نیا پٹرول مستمعل ہے۔ رہا سوال پٹرول میں تبدیلی کی ضرورت کیوں پیش آئی تو اسکی وجہ نئے پٹرول کا زیادہ ایفیشنٹ ہونا، ماحول دوست ہونا، نسبتا زیادہ مائلیج، اور انجن دوست ہونا ہے۔


سبز رنگ کا پیٹرول ہائی اوکٹین ہے۔ اسکی کوالٹی لال والے سے حد درجہ بہتر ہے بس ایس کو فرینڈلی شو کرنے کے واسطے اسکو گرین کلر دیا گیا ہے اور اس کی مائیلیج لال والے سے زیادہ ہے 

پاکستان میں یہ  Ron 92  کوالٹی کا فروخت ہورہا ہے جبکہ انڈیا میں Ron 94 کی کوالٹی کا فروخت ہورہا ہے جوکہ ہمارے والے بدرجہ بہتر ہے۔


👈زمین پر پیٹرول کا کتنا ذخیرہ باقی ہے::        


 موجودہ دریافت شدہ ذخائر ہیں وہ تقریبا" 50 سے 60 سال میں ختم ہو جائینگے۔ زمین پر اور سمندروں کے اندر اتنے وسیع ذخائر موجود ہیں جو ابھی دریافت نہیں ہوئے، ایسے ذخائر اگلے دو ڈھائی سو سال کے لئیے کافی ہیں۔ 

لیکن اصل بات یہ نہیں کہ تیل اور گیس کے کتنے ذخائر ہیں اور وہ کتنے عرصے تک چلیں گے؟ اگر دنیا اسی رفتار سے تیل اور گیس کو استعمال کرتی رہی تو کچھ سالوں میں ماحولیات کی اتنی تباہی ہو جائے گی کہ اسے ٹھیک کرنا ناممکن ہو جائے گا۔ اس لئیے پوری دنیا میں کوشش ہو رہی ہے کہ تیل پر انحصار کم کرکے سولر انرجی، ونڈ انرجی، ایٹمی بجلی گھر، بجلی پر چلنی والی گاڑیوں وغیرہ کی طرف رخ کیا جائے تاکہ دنیا کو گلوبل وارمنگ وغیرہ سے بچایا جا سکے۔ تیل کے ذخائر تو سینکڑوں سال کے لئیے ہو سکتے ہیں، لیکن دنیا کے پاس اتنا وقت نہیں۔


👈پیٹرول ہوا میں اڑتا کیوں ہے::           


ڈیزل و پیٹرول اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات زمین میں میں ڈرلنگ  کرکے حاصل کیئے جانے والے خام تیل کی ریفائنری میں  ڈسٹیلشن کے طریقے سے تیار کی جاتی  ہیں. 


خام تیل دراصل بہت سے ہائیڈروکاربن کا ایک گاڑھا آمیزہ ہوتا ہے. اس آمیزے میں  ہائیڈروکاربن کے مالیکیولز مختلف لمبائی کے ہوتے ہیں. جس کی وجہ سے ان کی خصوصیات اور ان کے عمل یا کام کرنے کا طریقہ بھی مختلف ہوتا ہے. ان مالیکیولز کو ڈسٹیلیشن کر طریقے الگ لگ کیا جاتا ہے.  ڈیزل اور پیٹرول کے  مالیکیولز میں بھی ان کی لمبائی کا فرق ہے اور پیٹرول زیادہ خالص ہوتا ہے بنسبت ڈیزل کے , ڈیزل دیر سے اٍڑتا اور جلتا ہے اور پیٹرول تیزی سے جلتا ہے۔ اور ایسی وجہ سے ہوا میں اڑ بھی جاتا ہے۔


👈پیٹرول  ٹھنڈا کیوں ہوتا ہے ::               


پیٹرول پانی کے مقابلے میں بہت تیزی سے بخارات میں تبدیل ہوتا ہے. اس عمل کے لیے مالیکیولز کو  کائینیٹک انرجی چاہیے ہوتی ہے جو وہ اپنے اردگرد(surroundings) سے ہیٹ انرجی کی شکل میں جذب کرتے ہیں. اس کے نتیجے میں اردگرد کا ٹمپریچر کم ہو جاتا ہے. اور ہمیں ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔


👈پیٹرول کیوں نہیں جمتا:                 


کسی بھی شے کا گیس، مائع یا ٹھوس حالت میں پایا جانا یا ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل ہونا اس شے میں موجود مالیکیولز یا آئنز کے درمیان پائی جانے والی کشش کی قوتیں کی طاقت پر منحصر ہوتا ہے 

اسی طرح مائع اشیاء کا سردیوں میں جمنا یا نہ جمنا ان اشیاء میں موجود انٹر مالیکیولر فورسز (مالیکیولز کے درمیان کشش کی قوتیں) کی طاقت پر منحصر ہوتا ہے جن مائعات میں انٹر مالیکیولر فورسز کمزور ہوں جیسا کہ پٹرول جس میں کمزور لندن ڈسپرشن قوتیں پائی جاتی ہیں وہ آسانی سے نہیں جمتے اور جن مائعات کے مالیکیولز میں کشش کی قوتیں طاقتور ہوں جیسا کہ پانی میں مضبوط ہائیڈروجن بائنڈنگ ہوتی ہے وہ آسانی سے جم جاتے ہیں۔

سارے لیکویڈز اپنے اپنے فریزنگ ٹمپریچر پہ پہنچ کر جم جاتے ہیں پیٹرول بھی تقریباً منفی 70 ٹمپریچر میں جم جاتا ہے۔

ہمارا اتنے کم ٹمپریچر سے کبھی پالا نہیں پڑا ، اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ پٹرول  کبھی بھی نہیں جمتا۔

Previous Post Next Post