ہم مرچیں کھانے کے بعد تکلیف کیوں محسوس کرتے ہیں؟
ہم مرچیں کھا کر خود کو تکلیف کیوں دیتے ہیں؟
دنیا بھر میں آج کروڑوں یا اربوں لوگ ہر روز تیکھا یا مرچ والا کھانا کھاتے ہیں جس سے ان کی زبان جلتی ہے، پیٹ خراب ہوتا ہے اور کبھی کبھار اس سے بھی زیادہ مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ آخر لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں؟
مرچ سے محبت کا یہ سلسلہ ہزاروں سال سے چلا آ رہا ہے اور اس میں کمی کے بجائِے اضافہ ہو رہا ہے۔ سنہ 2007 سے سنہ 2018 کے دوران ہری مرچوں کی پیداوار میں 27 سے 37 ملین ٹن کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مرچوں کے کاروبار کا تجزیہ کرنے والی کمپنی انڈیکس باکس کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال ہم میں سے ہر ایک فرد نے اوسطاً پانچ کلو مرچیں کھائی ہیں جو 250 پٹاخے کھانے کے برابر ہے۔
کچھ ممالک میں مرچیں دوسرے ممالک کی نسبت زیادہ استعمال کی جاتی ہیں۔ ترکی اور میکسیکو بھی ان ممالک میں شامل ہیں جہاں مرچوں کا بکثرت استعمال ہوتا ہے۔
سائنسدان یہ اندازہ نہیں لگا پائے کہ کیا مرچ جانوروں اور کیڑے مکوڑوں کو انھیں کھانے سے روکنے کے لیے وجود میں آئی کیونکہ پرندوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
امریکی ریاست ایریزونا کی یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ پرندوں میں مرچ کا بیج ان کے نظام انہضام میں ٹوٹنے کے بجائِے ثابت ہی باہر نکل جاتا ہے۔ اگر مرچ کے پودے جانوروں کو دور رکھنے کے لیے تیکھے اور تیز ہوتے ہیں تو انسانوں پر ان کا اثر کیوں نہیں ہوتا۔
اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ انسان مرچ کیوں کھاتا ہے۔ ایک تھیوری یہ ہے کہ انسان مرچ اس لیے کھاتا ہے کیونکہ مرچوں میں موجود فنگس اور بیکٹیریا میں دفاع کی خوبیاں ہیں۔
لوگوں کو اس بات کا اندازہ ہونے لگا کہ مرچوں والا کھانا جلدی خراب نہیں ہوتا۔
سائنسدانوں نے 36 ممالک کے گوشت سے بننے والے ہزاروں پکوانوں کی تراکیب کا جائزہ لیا جس سے انھیں پتا چلا کہ گرم ممالک میں مرچ مصالحوں کا استعمال زیادہ ہوتا ہے اور وہاں بھی جہاں کھانا سڑنے کا اندیشہ زیادہ ہو۔
کہا جاتا ہے کہ ہم نے مرچیں اس لیے کھانا شروع کی کیونکہ ہم ایسا ہی لطف اٹھانا چاہتے ہیں جیسا کہ آج کل کے رولر کوسٹر میں بیٹھ کر آتا ہے۔ پنسلوینیا یونیورسٹی میں نفسیات کے پروفیسر پال روزن کا خیال ہے کہ دودھ پلانے والے جانوروں کی اکثریت مرچیں نہیں کھاتی۔
اب آپ چاہے مرچیں صرف ذائقے یا بہادری کے لیے کھاتے ہوں، کسی بیماری کی وجہ سے یا کھانے کو سڑنے سے بچانے کے لیے، آپ کے کھانوں کے لیے مرچوں کی کمی کبھی نہیں ہو گی۔